وَمَا لَكُمْ أَلَّا تَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَائِهِم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ
اور تم وہ جانور کیوں نہیں کھاؤ گے جس پر اللہ کا نام (114) لیا گیا ہو، اور اس نے تو وہ چیزیں تمہاری خاطر تفصیل سے بیان کردی ہیں جنہیں تم پر حرام کردی ہیں، سوائے اس کے جسے کھانے پر تم بے حد مجبور ہوجاؤ، اور بے شک بہت سے لوگ بغیر علم کے لوگوں کو اپنی خواہشات کے مطابق گمراہ کرتے ہیں، بے شک آپ کا رب حد سے تجاوز کرنے والوں کو خوب جانتا ہے
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ انسان جائز اور ناجائز میں اللہ کا حکم چھوڑ دیتا ہے، علم نہیں رکھتا، خواہشات کا غلام ہوتا ہے۔ اللہ نے تفصیل سے قرآن کریم میں بتا دیا ہے کہ کیا حلال ہے اور کیا حرام ہے۔ حد سے گزرنیوالے: اس لحاظ سے کہ خود تو گمراہ تھے اور دوسروں کو بھی گمراہ کرنا چاہتے تھے جیسا کہ علما ء یہود نے کیا تھا اور اللہ حد سے گزر نے والوں کو خوب جانتا ہے۔