سورة الانعام - آیت 111

وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَىٰ وَحَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر ہم ان کے پاس فرشتے (108) اتار دیتے، اور ان سے مردے بھی بات کرنے لگتے، اور ہر چیز کو ان کے سامنے لا کھڑا کردیتے تو بھی وہ ایمان لانے والے نہیں تھے، سوائے اس کے کہ اللہ چاہے (تو وہ اور بات ہے) لیکن ان میں سے اکثر لوگ نادان ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

لوگوں نے مطالبہ کیا کہ معجزات لے آئیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اگر ہم ان پر فرشتے لے آتے اور مُردے ان سے باتیں کرتے اور تمام چھپی ہوئی چیزیں ان کے سامنے لے آتے یعنی ہر چیز گروہ در گروہ جمع ہوکر گواہی دے کہ پیغمبروں کا سلسلہ برحق ہے تو ان تمام مطالبوں اور نشانیوں کو پورا کردینے کے باوجود یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ مگر جس کو اللہ چاہے یعنی ایک انسان اگر دل میں طلب رکھتا ہے تو مشیت الٰہی اس کے لیے راستے کھول دے گی: ﴿اِنَّ الَّذِيْنَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ۔ وَ لَوْ جَآءَتْهُمْ كُلُّ اٰيَةٍ حَتّٰى يَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِيْمَ﴾ (یونس: ۹۶۔ ۹۷) ’’جن پر تیرے رب کی بات ثابت ہوگئی وہ ایمان نہیں لائیں گے، اگرچہ ان کے پاس ہر قسم کی نشانی آجائے، یہاں تک کہ وہ دردناک عذاب دیکھ لیں۔‘‘ نادانی کی باتیں: کافروں کا حسی معجزہ کا مطالبہ کرنا ان کی نادانی ہے۔ جو شخص اپنے اندر اور کائنات میں پھیلی ہوئی لاکھوں نشانیوں سے ہدایت حاصل نہیں کرنا چاہتا وہ معجزہ دیکھ کر بھی باتیں ہی بناتا رہے گا۔