وَمِنْ آبَائِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَإِخْوَانِهِمْ ۖ وَاجْتَبَيْنَاهُمْ وَهَدَيْنَاهُمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور ان کے باپ دادوں، اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں (81) میں سے بعض کو بھی (ہم نے راہ راست دکھائی تھی) اور انہیں چن لیا تھا، اور انہیں سیدھی راہ دکھائی تھی
ہم نے ان کو چن لیا: ان سب انبیاء کی جماعت کے علاوہ ہم نے ان کے آباؤ اجداد، آل اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے بھی بہت سے لوگوں کو راہ راست کی طرف ہدایت سے نوازا، اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ وہ توحید پرست تھے، شرک سے سخت بیزار تھے کیونکہ شرک ایسی بُری بلا ہے کہ اگر یہ انبیاء بھی شرک کرتے تو ان کے سب اعمال برباد ہوجاتے، یہ بات دوسروں کے لیے شدید تنبیہ کے طور پر بیان کی گئی ہے ورنہ انبیاء سے شرک کا صدور نا ممکنات میں سے ہے۔ انبیاء کی بعثت کا تو مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ وہ بندوں کا تعلق براہ راست اللہ سے جوڑیں۔