وَحَاجَّهُ قَوْمُهُ ۚ قَالَ أَتُحَاجُّونِّي فِي اللَّهِ وَقَدْ هَدَانِ ۚ وَلَا أَخَافُ مَا تُشْرِكُونَ بِهِ إِلَّا أَن يَشَاءَ رَبِّي شَيْئًا ۗ وَسِعَ رَبِّي كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا ۗ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ
اور ان کی قوم نے ان سے جھگڑنا (75) شروع کردیا، انہوں نے کہا، کیا تم مجھ سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو، حالانکہ اس نے مجھے سیدھی راہ دکھائی ہے، اور میں ان معبودوں سے نہیں ڈرتا (76) ہوں جنہیں تم اللہ کا شریک ٹھہراتے ہو، مگر یہ کہ میرے رب کی ہی کوئی مشیت ہو، میرے رب کا علم ہر چیز کو اپنے گھیرے میں لیے ہوئے ہے، کیا تم لوگ نصیحت نہیں حاصل کرتے ہو
جب قوم نے توحید کا وعظ سنا جس میں ان کے خود ساختہ معبودوں کی تردید بھی تھی تو انھوں نے بھی اپنے دلائل دینا شروع کردیے۔ مشرکین نے بھی اپنے شرک کے لیے کچھ نہ کچھ دلائل تراش رکھے تھے جس کا مشاہدہ آج بھی کیا جاسکتا ہے جتنے بھی مشرکانہ عقائد رکھنے والے گروہ ہیں سب نے اپنے اپنے پیروکاروں کو مطمئن رکھنے کے لیے ایسے سہارے تلاش کر رکھے ہیں جنھیں وہ دلائل سمجھتے ہیں جن سے کم از کم ایسے عوام کو جال میں پھنسائے رکھا جاسکتا ہے۔ ابراہیم شریکوں سے نہیں ڈرتے: ابراہیم نے اپنی بصیرت سے اللہ کو اور اس کی ہدایت کو پالیا فہم سے ضمیر سے کائنات پر غوروفکر کر کے اللہ کا قرب محسوس کیا اور ایسا یقین تھا کہ مجھے کوئی تکلیف نہیں پہنچ سکتی جب تک رب نہ چاہے آگ سے بھی نہ ڈرے اور کود گئے کیسا حق کو پالیا تھا۔ تمہارے لیے ابراہیم میں ایک نمونہ ہے: مشیئت الٰہی: اللہ چاہے تو سب کچھ کرسکتا ہے اللہ ہی جانتا ہے اللہ کا علم وسعتوں والا ہے ۔ تم غفلت میں پڑے ہوئے ہو۔ تم سمجھتے کیوں نہیں۔