سورة البقرة - آیت 78

وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لَا يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلَّا أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ان میں سے بعض لوگ ان پڑھ ہیں جو سوائے چند بے جا آرزو کے (اللہ کی) کتاب میں سے کچھ بھی نہیں جانتے، اور وہ صرف خام خیالی میں مبتلا ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہودی علماء کا یہ حال تھا کہ تورات کو پڑھ بھی نہیں سکتے تھے۔ نہ انھیں یہ معلوم تھا کہ دین کے کون سے قواعد و ضوابط ہیں۔ جن پر آخرت کی نجات کا دارومدار ہے۔ اُمی اُس شخص کو کہتے ہیں جو ایسا ہو كہ جیسے اسے اس كی ماں نے ابھی ابھی جنم دیا ہو بالکل ان پڑھ یہودی عام طور پر ان پڑھ تھے۔ اللہ کی کتاب کو دھیان سے پڑھ نہیں سکتے تھے۔ اپنی جھوٹی آرزوؤں کو ہی دین سمجھتے تھے ان کی تمنا یہ بھی تھی کہ ہم اللہ کے چہیتے ہیں، ہمارا تعلق بنی اسرائیل اور انبیاء سے ہے، ہمارا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا یہ حساب کتاب اور جہنم تو اور لوگوں کے لیے ہے، وہ کہتے تھے کہ جنت میں صرف وہی داخل ہوگا جو یہودی یا عیسائی ہوگا۔