قُلِ اللَّهُ يُنَجِّيكُم مِّنْهَا وَمِن كُلِّ كَرْبٍ ثُمَّ أَنتُمْ تُشْرِكُونَ
آپ کہئے کہ اللہ ہی تمہیں اس سے اور ہر مصیبت سے نجات دیتا ہے، پھر بھی تم دوسروں کو اس کا شریک بناتے ہو
مصیبت کے وقت ایمان ملتا ہے آڑے وقتوں میں مشرک بھی اپنے سب دیوی دیوتاؤں کو بھول جاتے ہیں، اللہ ہی یاد آتا ہے حتیٰ کہ اللہ کے منکر اور دہریے بھی بے اختیار اللہ سے فریاد کرنے لگتے ہیں۔ لیکن جب یہ بلا سر سے ٹل جاتی ہے پھر یہ اپنا وعدہ بھول جاتے ہیں اور ایسی کھلی نشانیاں دیکھ لینے کے بعد وہ اللہ کے ساتھ دوسری ہستیوں کو شریک بنالیتے ہیں جن کے لیے ان کے پاس کوئی ثبوت موجود نہیں ہوتا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿فَاِذَا رَكِبُوْا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللّٰهَ مُخْلِصِيْنَ لَهُ الدِّيْنَ﴾ (العنکبوت: ۶۵) ’’جب یہ لوگ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو اپنے دین کو خالص کرکے اُسی کو پکارتے ہیں۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیز آندھی کے وقت دعا کرتے تھے۔ اے اللہ میں اس آندھی کی بھلائی جو اس میں ہے اس کی بھلائی اور جس کے حکم کے ساتھ بھیجی گئی ہے ہر بھلائی مانگتا ہوں۔ جو شر اس میں ہے جس کے ساتھ بھیجی گئی ہے اس کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔ (مسلم: ۸۹۹)