بَلْ إِيَّاهُ تَدْعُونَ فَيَكْشِفُ مَا تَدْعُونَ إِلَيْهِ إِن شَاءَ وَتَنسَوْنَ مَا تُشْرِكُونَ
بلکہ اسی ذات واحد کو پکاروگے، پس وہ اگر چاہے گا تو اس بلا کو ٹال دے گا جس کی وجہ سے تم اسے پکار رہے تھے، اور تم انہیں بھول جاؤ گے جنہیں اللہ کا شریک بناتے تھے
حق پرستی کا جذبہ ہر انسان میں موجود ہے: یہ بات صرف عکرمہ تک ہی محدود نہیں بلکہ جب موت سامنے نظر آنے لگتی ہے تو دہریہ قسم کے لوگوں کی زبان پر بے اختیار اللہ کا نام آجاتا ہے اللہ نے ہر انسان کے اندر فطری طور پرحق پرستی کا داعیہ رکھ دیا ہے جو آڑے وقتوں میں بے اختیار کھل کر سامنے آجاتا ہے۔ روایت میں ہے کہ خالد بن ولید کی وجہ سے بہت سی فتوحات ہوئیں لوگ یہ سوچنا شروع ہوگئے کہ جس غزوہ میں خالد بن ولید ہوتے ہیں فتح ضرور ہوتی ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو سپہ سالاری سے ہٹا دیا کہ لوگوں کا عقیدہ خراب ہورہا ہے پھر اس کے بعد بھی فتوحات جاری رہیں یعنی جو ہونا ہے وہ تو اللہ کی طرف سے ہے کسی انسان کا اس میں دخل نہیں۔ اللہ کوشش کو دیکھتا ہے فیصلہ اللہ ہی کا ہوتا ہے۔ (تاریخ دمشق: ۶/ ۴۱۶) سورۃ البقرہ میں ارشاد ہے: ’’آپ کی آنکھوں اور چہرے کا بار باراٹھنا، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کی خواہش دیکھتے ہوئے قبلہ تبدیل کردیا۔