وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ وُقِفُوا عَلَىٰ رَبِّهِمْ ۚ قَالَ أَلَيْسَ هَٰذَا بِالْحَقِّ ۚ قَالُوا بَلَىٰ وَرَبِّنَا ۚ قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ
اور آپ اگر انہیں دیکھ لیں گے (33) جب اپنے رب کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے (تو ان کی حالت دیکھ کر تعجب کریں گے) اللہ کہے گا، کیا یہ زندگی برحق نہیں ہے؟ تو وہ کہیں گے، ہاں، ہمارے رب کی قسم، اللہ کہے گا تو اپنے کافرانہ اعمال کی وجہ سے عذاب چکھو
یعنی جب انھیں دنیا میں کیے گئے اعمال کی باز پُرس اور حساب کتاب کے لیے اللہ کے حضور کھڑا کیا جائے گا اور سب حقائق ان کی آنکھوں کے سامنے آجائیں گے تو وہ اعتراف کرلیں گے کہ آخرت کی زندگی واقعی بر حق ہے۔ لیکن وہاں اس اعتراف کا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ’’اب اپنے کیے کی سزا بھگتو اور اپنے کفر کا بدلہ جہنم کی آگ کی صورت میں چکھو۔