ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ۚ وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ
پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت (١٢١) ہوگئے، پس وہ پتھر کے مانند ہیں یا اس سے بھی زیادہ سخت، اور بعض پتھر ایسے بھی ہیں جن سے نہریں جاری ہوتی ہیں، اور بعض ایسے ہیں جو پھٹ جاتے ہیں، پھر ان میں سے پانی نکل آتا ہے، اور بعض ایسے ہیں جو اللہ کے ڈر سے گرجاتے ہیں، اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں ہے
یعنی یہ معجرہ اور کئی سابقہ معجزے دیکھنے کے بعد بھی تمہارے دلوں میں اللہ کا خوف پیدا نہیں ہوا۔ اور تمہارے دل سخت سے سخت تر ہوتے چلے گئے۔ اور یہ بات جو قرآن میں پتھروں کے بارے میں آج سے چودہ سو سال پہلے ذكر كی گئی ہے کہ پتھروں میں بھی حس ہوتی ہے اللہ کا خوف ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ بھی لرز جاتے ہیں۔ آج سائنس نے ثابت کردیا ہے کہ زندگی صرف حیوانات، نباتات اور انسان میں ہی نہیں بلکہ پتھروں میں بھی زندگی ہوتی ہے۔ دنیا کی ہرچیز میں (آئن سٹائن نے کہا تھا کہ مادہ توانائی اور توانائی مادہ میں تبدیل کی جاسکتی ہے) کسی نہ کسی قسم کی حیات موجود ہے۔(لیکچر سے ماخوذ) سختی كے باوجود پتھروں كی حالت: (۱) بعض پتھروں سے چشمے پھوٹ نکلتے ہیں۔ (۲) بعض پتھروں سے پانی نکل آتا ہے۔ (۳) پتھر خدا کے خوف سے لرز اٹھتے ہیں۔ دل کی سختی کیاہے؟ (۱) اللہ کے خوف سے انسان روتا نہیں۔ (۲) دل پراللہ کی راہنمائی اثر انداز نہیں ہوتی۔ (۳) دل کوئی اچھی بات سننا نہ چاہے۔ (۴) مسلسل گناہ سے دل نہ پگھلنا ۔ (۵) قیامت کے دن حساب کتاب کا احساس نہ ہونا۔