فَقَدْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ ۖ فَسَوْفَ يَأْتِيهِمْ أَنبَاءُ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
پس جب ان کے پاس حق (7) (یعنی قرآن) آیا تو اسے جھٹلا دیا، تو اب عنقریب ان کے اس اس حق کی خبریں پہنچ جائیں گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے
حق سے کیا مراد ہے: حق سے مراد قرآن کریم بھی ہوسکتا ہے اور رسول اللہ کی ذات بھی قرآن اور پیغمبر کا دعویٰ تھا کہ اسلام بالآخر غالب آکر رہے گا، کفار مکہ اس بات کا مذاق اڑاتے تھے کہ یہ مٹھی بھر جماعت جن کو کھانے پینے کی چیزیں بھی میسر نہیں، محلوں کے خواب دیکھیں تو دیوانگی نہیں تو اور کیا ہے اسی کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ عنقریب ان لوگوں کو ایسی خبریں پہنچیں گی۔ مسلمانوں کی کامیابی کی پیش گوئی: اس سورۃ کا نزول تقریباً ہجرت سے ایک سال پہلے کا ہے جبکہ مسلمان انتہائی مشکلات میں پھنسے ہوئے تھے۔ لوگوں کو علم نہیں تھا کہ کل کیا ہونے والا ہے آج کے مغلوب کل کے غالب ہونگے۔ فتح مکہ کے موقعہ پر حضرت علی نے سوال کیا تھا کہ کیا یہ واقعی ہماری فتح ہے: قرآن کی پیش گوئی جنگ بدر سے ہی پوری ہونا شرو ع ہوگئی اور مسلمانوں کی فتح کی خبر عرب بھر میں پھیل گئی ۔ حتیٰ کہ آپ کی زندگی میں ہی اسلام پورے عرب پر غالب آگیا۔