سورة المآئدہ - آیت 112

إِذْ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَن يُنَزِّلَ عَلَيْنَا مَائِدَةً مِّنَ السَّمَاءِ ۖ قَالَ اتَّقُوا اللَّهَ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب حواریوں نے کہا، اے عیسیٰ بن مریم ! کیا تمہارا رب ہمارے لیے آسمان سے ایک دسترخوان (139) اتار سکتا ہے، تو انہوں نے کہا کے اگر تم لوگ اہل ایمان ہو تو اللہ سے ڈرو

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حواریوں کا خوان نعمت کامطالبہ: حواری جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر اسلام لاچکے تھے وہ پوچھنے لگے کیا تمہارے پروردگار میں اتنی قدرت ہے کہ ہم پرآسمان سے تیار شدہ کھانا نازل کرے حواری جانتے تھے کہ عیسیٰ رب نہیں ہیں انھیں بااختیار نہیں سمجھتے تھے وہ جانتے تھے کہ عیسیٰ اللہ کے پیغمبر اور ہم جیسے انسان ہیں اسی لیے انھوں نے یہ مطالبہ کیا اور کہا کہ کیا تیرا رب ہمارے لیے آسمان سے دستر خوان اتار سکتا ہے وہ اللہ کو مختار کل سمجھتے تھے۔ اپنے مطالبہ کی تین وجوہ بتائیں: (۱) فکر معاش کے دھندوں سے آزاد ہوکر یکسو ہوکر اللہ کی عبادت کرسکیں۔ (۲) ہمیں یقین ہوجائے کہ آپ جو کچھ کہتے ہیں وہ بالکل حقیقت ہے اور اللہ واقعی ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ (۳) جس دن دستر خوان نازل ہو ہم اس دن کو جشن منائیں اور آئندہ بھی اس دن عید مناتے رہیں۔ حضرت عیسیٰ کا جواب: اللہ کی قدرت کا امتحان نہ لو۔ فرمانبرداری کرو اور اس سے ڈرتے رہو۔ حضرت سلمان فارسی سے روایت بیان کرتے ہیں کہ: ’’جب حواریوں نے نزول دستر خوان کی درخواست کی تو حضرت عیسیٰ کو بہت غصہ آیا اور انھوں نے کہا کہ جو کچھ دیا گیا ہے اسی پر توکل کرو۔‘‘ (ابن کثیر: ۲/۱۹۷)