جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِّلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ ذَٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اللہ نے بیت حرام کعبہ کو لوگوں (121) کے انتظامی اور معاشی امور کے لیے مفید بنایا ہے، اور حرمت والے مہینے اور قربانی کے جانور اور ان جانوروں کو بھی ان کے لیے مفید بنایا ہے جن کے گلے میں حرم تک پہنچنے کے لیے پٹے ڈال دئیے گئے ہوں، ایسا اس لیے کیا گیا تاکہ تم جان لو کہ بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کی ہر بات جانتا ہے، اور اللہ ہر چیز کا پورا علم رکھنے والا ہے
کعبہ کو قابل احترام اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس کی حدود میں شکار کرنا، درخت کاٹنا وغیرہ حرام ہیں اسی طرح اس میں اگر باپ کے قاتل سے بھی سامنا ہوجاتا تو اس سے مقابلہ نہیں کیا جاتا تھا۔ اسے (قِيٰمًا لِّلنَّاسِ) لوگوں کے قیام اور گزران کا باعث قراردیا۔ یعنی اس بے آب و گیاہ بستی میں بسنے والوں کی ضروریات اور مسائل سے وہ خوب واقف تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے امن کا خطہ قرار دیکر تمام ضروریات کا سامان بہم پہنچادیا۔ انھیں کھانے کے لیے رزق کی جملہ اقسام کھینچ کھینچ کر وہاں پہنچ جاتی ہیں اس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نہ صرف اس خطے بلکہ تمام لوگوں کی ضروریات و حالات سے واقف ہے اور اُسی کے مطابق حکم دیتا ہے۔