لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا ۖ وَلَتَجِدَنَّ أَقْرَبَهُم مَّوَدَّةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّ مِنْهُمْ قِسِّيسِينَ وَرُهْبَانًا وَأَنَّهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ
آپ مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن (107) یہود اور اہل شرک کو پائیں گے، اور مسلمانوں کے سب سے قریبی دوست ان لوگوں کو پائیں گے جنہوں نے کہا کہ ہم نصاری ہیں، یہ اس لیے کہ ان میں کچھ علماء تارک دنیا عبادت گذار ہوتے ہیں، اور وہ کبر و غرور نہیں کرتے ہیں
یہود و نصاریٰ کے کردار کا تقابل: عیسائیوں کی مسلمانوں سے کم تر دشمنی اور قریب تر دوستی کی تین وجوہات بیان فرمائیں: (۱)ان میں عالم لوگ موجود ہیں۔ (۲)زاہد پائے جاتے ہیں۔ (۳) یہ عیسائی لوگ متکبر نہیں ہوتے۔ان کے مقابلہ میں یہود کو دیکھیں۔ (۱)یہودی علماء آیات کو بیچنے والے۔ (۲)آیات اور حق کو چھپانے والے۔ (۳) سازشیں کرنیوالے، (۴) سود خور اور حرام خور۔ (۵) ان میں مشائخ نام کو نہیں، ہر جائز و ناجائز ذریعہ سے دولت حاصل کرتے تھے، انہی وجوہات کی بنا پر یہ انتہائی سنگدل، بخیل اور متکبر بن گئے تھے۔ ان کے مقابلہ میں ہر قل شہنشاہ روم اور نجاشی کے کردار کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوجاتا ہے کہ یہود کے مقابلہ میں یہ مسلمانوں اور اسلام کے کس قدر قریب تھے۔