سورة المآئدہ - آیت 81
وَلَوْ كَانُوا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالنَّبِيِّ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مَا اتَّخَذُوهُمْ أَوْلِيَاءَ وَلَٰكِنَّ كَثِيرًا مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور اگر اللہ اور اس کے نبی اور جو قرآن ان پر نازل کیا گیا ہے سب پر ان کا ایمان صادق ہوتا، تو ان کافروں کو اپنا دوست (106) نہ بناتے، لیکن (حقیقت یہ ہے کہ) ان میں سے بہتیرے فاسق و نافرمان ہیں
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
اس کا مطلب ہے کہ جس شخص کے اندر صحیح ایمان ہوگا وہ کافروں سے کبھی دوستی نہیں کرے گا۔ چاہیے تو یہ تھا کہ کسی اہل کتاب سے ہی دوستی لگاتے، تاکہ کسی نہ کسی حد تک ان کے عقائد میں ہم آہنگی ہوتی جو ان کی دوستی کی بنیاد بن سکتی۔ لیکن وہ اسلام دشمنی میں اتنے اندھے ہوگئے ہیں کہ مسلمانوں کے مقابلہ میں مشرکین کو دوستی کے لیے چنتے ہیں اور زبان سے بھی مشرکوں کو کہتے ہیں کہ دین کے لحاظ سے تم مسلمانوں سے اچھے ہو۔