مَّا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ وَأُمُّهُ صِدِّيقَةٌ ۖ كَانَا يَأْكُلَانِ الطَّعَامَ ۗ انظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الْآيَاتِ ثُمَّ انظُرْ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ
مسیح بن مریم (101) ایک رسول تھے اور کچھ نہیں، ان سے پہلے بہت سے انبیاء آچکے تھے، اور ان کی ماں ایک نیک اور پارسا عورت تھیں، دونوں ہی کھانا کھایا (102) کرتے تھے، آپ دیکھ لیجئے کہ ہم اپنی نشانیاں کس طرح ان کے لیے کھول کر بیان کرتے ہیں، پھر دیکھئے کہ وہ کس طرح گم گشتہ راہ ہوئے جا رہے ہیں
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی الوہیت کی تردید میں تین واضح دلائل پیش فرمائے ہیں۔ (۱) عیسیٰ علیہ السلام رسول تھے، اس سے پہلے انہی جیسے کئی رسول گزرچکے جس کا مطلب ہے کہ وہ ان رسولوں سے بعد آئے یعنی قدیم نہیں تھے۔ جبکہ اللہ کی ذات قدیم اور ازلی و ابدی ہے۔ (۲) دوسری دلیل ان کی ماں راست باز تھیں، جنھوں نے آپ کو جنم دیا، فطری طور پر ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئے لہٰذا عیسیٰ علیہ السلام نہ خود الٰہ ہوسکتے ہیں نہ انکی والدہ ۔ (۳)تیسری دلیل دونوں کھانا کھاتے ہیں انسانی وجود رکھتے ہیں، انسانی ضروریات رکھتے اور پوری کرتے ہیں۔ اس طرح اللہ تعالیٰ انسانی ذہن کو کھولتے ہیں، پھر دیکھو یہ کیسے بہکائے جاتے ہیں، کچھ لوگ ہیں جو غلط عقائد رکھتے ہیں اور دوسرے لوگوں کو تباہ و برباد کرتے ہیں۔