قُلْ هَلْ أُنَبِّئُكُم بِشَرٍّ مِّن ذَٰلِكَ مَثُوبَةً عِندَ اللَّهِ ۚ مَن لَّعَنَهُ اللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيْهِ وَجَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ وَعَبَدَ الطَّاغُوتَ ۚ أُولَٰئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضَلُّ عَن سَوَاءِ السَّبِيلِ
آپ کہہ دیجئے، کیا میں تمہیں کیا بتاؤں کہ اللہ کے نزدیک انجام کی حیثیت سے ان سے برا کون (83) ہے، جن پر اللہ نے لعنت بھیج دی اور جن پر اللہ کا غضب نازل ہوگیا اور جنہیں اللہ نے بندر اور سورۃ بنا دیا، اور جنہوں نے شیطان کی عبادت کی ان کا ٹھکانا بدترین ہوگا، اور یہ لوگ راہ راست سے بہت دور جا چکے ہیں
یہ آیت بتاتی ہے کہ اہل کتاب سے اہل ایمان کی دوستی کس قدر خطرناک ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے توسط سے انھیں بتایا کہ بدترین لوگ، گمراہ ترین لوگ جو نفرت اور مذمت کے قابل ہیں وہ کون لوگ ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ کی لعنت اور غضب نازل ہوا اور جن میں سے بعض کو اللہ نے بندر اور سؤر بنادیا۔ اور ان میں سے کچھ ایسے تھے جنھوں نے اللہ کی بجائے نافرمان طاقتوں کی فرمانبرداری کی اور بڑے بڑے جرائم کے مرتکب ہوئے یعنی انبیاء کو ناحق قتل کرتے اور کرواتے رہے یعنی تمہاری اپنی بداعمالیوں کی توحد نہیں اس پر مزید ڈھٹائی یہ کررہے ہو کہ جو اللہ پر ایمان لاکر دینداری اور اچھے کردار ادا کرتا ہے تم ہاتھ دھوکر اس کے پیچھے پڑجاتے ہو۔