سورة البقرة - آیت 65

وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَوْا مِنكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور یقیناً تم نے ان لوگوں کو جان لیا جنہوں نے تم میں سے ہفتہ (١١٦) کے حکم میں زیادتی کی، تو ہم نے ان سے کہا کہ تم لوگ پھٹکارے ہوئے بندر ہوجاؤ

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے لیے قانون مقرر کیا تھا کہ ہفتے کادن عبادت کے لیے خاص ہوگا ۔ دنیا کا کوئی کام نہ خود کریں گے اور نہ اپنے ملازمین سے کروائیں گے حتی کہ کھانا پکانے کا کام بھی نہیں کریں گے اور یہاں تک حکم تھا کہ جو شخص اس قانون کو توڑے گا وہ واجب القتل ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں رزق حلال دیا تھا مگر انھوں نے سبت کا قانون توڑ کر رزق حلال كو حرام بنا دیا۔ اس کی سزا اللہ تعالیٰ نے انھیں یہ دی کہ ان کی شکلیں بگاڑدیں۔بندر اور سؤربنادیا۔بنی اسرائیل نے دریا کے کنارے گڑھے کھود لیے تھے کہ مچھلیاں اس میں خود بخود آجائیں گی اور ہم کہیں گے کہ ہم نے ہفتہ کے دن کو مچھلیاں نہیں پکڑیں۔