وَلْيَحْكُمْ أَهْلُ الْإِنجِيلِ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فِيهِ ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ
اور انجیل والوں (69) کو چاہئے کہ وہ اسی حکم کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے اس میں نازل کیا ہے، اور جو لوگ اللہ کی طرف سے نازل شدہ حکم کے مطابق فیصلہ نہیں کریں گے وہی لوگ فاسق ہیں
اللہ کی طرف سے نازل شدہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کرنے والے آیت نمبر ۴۴ کی رو سے کافر ہیں۔ ۴۵ کی رو سے ظالم اور ۴۷ کی رو سے فاسق قرار دیے گئے ہیں۔ اگرچہ ان آیات میں مخاطب یہود و نصاریٰ ہیں تاہم یہ حکم عام ہے اور مسلمانوں کو بھی شامل ہے۔ ان آیات کی رو سے اللہ کے احکام کے خلاف فیصلہ کرنے والا فاسق بھی، ظالم بھی اور کافر بھی ہیں یعنی ابتدا میں فاسق، جب گناہ سے آگے بڑھ جائے تو ظالم اور جب اسے معمول بنالے تو کافر ہوجاتا ہے۔ اور دوسرا مطلب جرم کی شدت کی نوعیت کے اعتبار سے ہے جیسے یہود نے رجم کے حکم پر عمل نہ کیا پھر اسے چھپایا تو یہ کفر ہے۔ اور بنو نضیر نے بنو قریظہ سے دوگنی دیت لی تو یہ عدل و انصاف کے خلاف ہے یہ ظلم ہوا اور اگر اس سے کم تر درجہ کا گناہ ہوا تو وہ فسق ہے۔