فَبَعَثَ اللَّهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ ۚ قَالَ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَٰذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءَةَ أَخِي ۖ فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ
پھر اللہ نے ایک کوا (44) بھیجا جو زمین کو کریدنے لگا، تاکہ اسے سکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپائے، اس نے کہا اے افسوس، کیا میں اتنا مجبور ہوں کہ اس کوے کے ہی مانند ہوتا، اور اپنے بھائی کی لاش کو چھپا دیتا، پھر افسوس کرنے لگا
فساد کا آغاز ہوا۔ انسان شیطان کے جھانسے میں آگیا اور اپنے شفیق اور نیک سیرت بھائی کو نا حق قتل کردیا۔ تھوڑی دیر بعد لاش میں سڑاند اور بدبو پیدا ہونے لگی۔ اللہ تعالیٰ نے کوے کے ذریعے سے انسان کی راہنمائی کی۔ دو کوّے بھیجے جو آپس میں لڑ رہے تھے۔ ایک کوّے نے دوسرے کو چونچیں مار مار کرہلاک کردیا۔ پھر اُس نے اپنی چونچ سے زمین کو کریدنا شروع کیا جب اتنا گڑھا بن گیا جس میں مردہ کوے کی لاش چھپ سکے تو اس نے مردہ کوے کی لاش کو اس گڑھے میں دھکیل دیا اور اوپر سے مٹی ڈال کر اسے دفن کردیا۔ قابیل یہ سارا منظر دیکھ رہا تھا اس وقت وہ سوچ رہا تھا کہ مجھ میں کوے جتنی بھی عقل نہیں۔ انسان کو ضمیرا ور فطرت کی آواز پر لبیک کہنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کے اندر الہام کی کیفیت رکھی ہوئی ہے۔ اسی لیے جب وہ کوئی کام کرتا ہے تو اُسے علم ہوجاتا ہے کہ وہ نیک کام کررہا ہے یا برائی جو لوگ اپنے ضمیر کی آواز نہیں سنتے اور اللہ کی نازل کردہ وحی کی پیروی نہیں کرتے، تو پھر وہ کوّے جیسی مخلوق کے محتاج ہوجاتے ہیں، پھر وہ افسوس کرنے لگا کہ میں اس کوّے جیسا بھی نہیں کہ اپنے بھائی کی لاش چھپا سکوں۔ بھائی کے قتل پر بھی ندامت ہوئی۔