وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ
اور ان جادوگر عورتوں سے جو دھاگے پر جادو پڑھ کر پھونکتی ہیں اور گر ہیں ڈالتی ہیں
پھونك مارنے والیوں كے شر سے پناہ: گرہ میں پھونكیں مارنے كا كام عموماً جادوگر كیا كرتے ہیں اور عام طور پر جس پر جادو كرنا ہوتا ہے اس كے بال یا كوئی چیز حاصل كر كے اس پر عمل كیا جاتا ہے، جادوگر پڑھ پڑھ كر پھونك مارتے ہیں اور گرہ لگائے جاتے ہیں، جادوگروں كی شرارت سے پناہ مانگی گئی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو كیا گیا تو جبرائیل علیہ السلام سورۃ الفلق اور سورۃ الناس لے كر حاضر ہوئے اور فرمایا كہ ایك یہودی نے آپ پر جادو كیا ہے۔ اور یہ جادو فلاں كنویں میں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ كو بھیج كر اسے منگوایا۔ (یہ ایك كنگھی كے دندانوں اور بالوں كے ساتھ ایك تانت كے اندر گیارہ گرہیں پڑی ہوئی تھیں اور موم كا ایك پتلا تھا جس میں سوئیاں چبھوئی ہوئی تھیں۔ جبرائیل علیہ السلام كے حكم كے مطابق آپ ان دونوں سورتوں میں سے ایك ایك آیت پڑھتے جاتے اور گرہ كھلتی جاتی اور سوئی نكلتی جاتی، خاتمے تك پہنچتے پہنچتے ساری گرہیں بھی كھل گئیں اور سوئیاں بھی نكل گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح صحیح ہوگئے جیسے كوئی شخص جكڑ بندی سے آزاد ہو جائے۔ (بخاری: ۲۱۸۹) آپ صلی اللہ علیہ وسلم كا معمول یہ تھا كہ رات كو سوتے وقت سورئہ اخلاص اور معوذتین پڑھ كر اپنی ہتھیلیوں پر پھونكتے اور پھر اپنے پورے جسم پر ملتے، پہلے سر، چہرے اور جسم كے اگلے حصے پر ہاتھ پھیرتے اس كے بعد جہاں تك آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے ہاتھ پہنچتے (ایسا ہی کرتے) تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے تھے۔‘‘ (صحیح البخاری) معوذتین کی فضیلت: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےا رشاد فرمایا: ’’آج کی رات مجھ پر کچھ ایسی ایسی آیات نازل ہوئی ہیں جن کی مثل میں نے کچھ نہیں دیکھا۔ یہ فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دونوں سورتیں پڑھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انسانوں اور جنوں کی نظر (بد) سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ جب یہ سورتیں نازل ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان كے پڑھنے كو معمول بنا لیا، اور باقی دوسری چیزیں چھوڑ دیں۔ (بخاری: ۵۰۱۷)