سورة الفلق - آیت 1

قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے (١) میں صبح کے رب کی پناہ میں آتا ہوں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

’’ فلق‘‘ كا لغوی معنی پھٹنا اور الگ ہونا بھی ہے اور پھاڑنا بھی۔ (فَاِلْقُ الْاِصْبَاحِ) سورئہ انعام: ۹۶ میں ارشاد ہے: ’’صبح كو پھاڑنے اور ظلمت سے الگ كرنے والا۔‘‘ اور اس سے مراد ذات باری تعالیٰ ہے كہ جس طرح اللہ رات كا اندھیرا ختم كر كے دن كی روشنی لا سكتا ہے وہ اللہ اسی طرح خوف ودہشت كو دور كر كے پناہ مانگنے والے كو امن بھی دے سكتا ہے۔ (فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوَی) سورئہ الانعام: ۹۵ میں ارشاد ہے کہ: ’’جو زمین كو پھاڑ كر اس سے دانہ اور گٹھلی كی كونپل نكالنے والا۔‘‘ اسی طرح انڈے كا چھلكا توڑ كر چوزے كو باہر نكالنے والا، یا رحم مادر سے بچہ كو باہر لانے والا، زمین یا پتھر كو پھاڑ كر اس سے چشمے جاری كرنے والا، حتیٰ كہ اللہ نے ایك ملے جلے مادے كو ہی پھاڑ كر اس سے آسمان وزمین كو الگ الگ كیا اور انھیں وجود میں لایا تھا اس لحاظ سے فالق اور خالق تقریباً ہم معنی ہیں۔