أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحَابِ الْفِيلِ
کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ آپ کے رب نے ہاتھی والوں (١) کے ساتھ کیسا برتاؤ کیا
ابرہہ كا حشر: اللہ تعالیٰ نے قریش پر جو اپنی خاص نعمت انعام فرمائی تھی اس كا ذكر كر رہا ہے كہ جس لشكر نے ہاتھیوں كو ساتھ لے كر كعبے كو ڈھانے كے لیے چڑھائی كی تھی، خدائے تعالیٰ نے اس سے پہلے كہ وہ كعبے كا وجود مٹائیں ان كا نام ونشان مٹا دیا۔ ان كی فریب كاریاں، ان كی تمام قوتیں سلب كر لیں، برباد وغارت كر دیا، یہ واقعہ اس سال پیش آیا جس سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم كی ولادت ہوئی۔ اللہ تعالیٰ قریشیوں سے فرماتے ہیں كہ لشكر پر فتح تمہاری بھلائی كی وجہ سے نہیں دی گئی تھی بلكہ اس میں ہمارے دین كا بچاؤ تھا جسے ہم شرف و بزرگی، عظمت وعزت میں اپنے آخرالزمان پیغمبر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم كی نبوت سے بڑھانے والے تھے۔ اصحاب فیل كا مختصر واقعہ: حبشہ كے بادشاہ كی طرف سے یمن میں ابرہہ الاشرم گورنر تھا، اس نے صنعاء میں ایك بہت بڑا گرجا تعمیر كیا، اور كوشش كی كہ لوگ خانہ كعبہ كی بجائے عبادت، حج اور عمرہ كے لیے ادھر آیا كریں، یہ بات اہل عرب اور دیگر قبائل مكہ كے لیے بہت ناگوار تھی، چنانچہ ان میں سے ایك شخص نے ابرہہ كے بنائے ہوئے عبادت خانے كو غلاظت سے پلید كر دیا۔ جس كی اطلاع اس كو كر دی گئی كہ كسی نے اس طرح گر جا كو ناپاك كر دیا ہے، جس پر اس نے خانہ كعبہ كو ڈھانے كا عزم كر لیا اور ایك لشكر جرار لے كر مكہ پر حملہ آور ہوا، كچھ ہاتھی بھی اس كے ساتھ تھے۔ جب یہ لشكر وادی محصر كے پاس پہنچا تو اللہ تعالیٰ نے پرندوں كے غول بھیج دئیے جن كی چونچوں اور پنجوں میں كنكریاں تھیں جو چنے یا مسور كے برابر تھیں، جس فوجی كے بھی یہ كنكری لگتی وہ پگھل جاتا اور اس كا گوشت جھڑ جاتا اور بالآخر مر جاتا۔ ابرہہ كا بھی صنعاء پہنچتے پہنچتے یہی انجام ہوا۔ اس طرح اللہ نے اپنے گھر كی حفاظت فرمائی، مكے كے قریب پہنچ كر ابرہہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے دادا كے جو مكہ كے سردار تھے اونٹوں پر قبضہ كر لیا، جس پر عبدالمطلب نے آكر ابرہہ سے كہا كہ تو میرے اونٹ واپس كر دے جو تیرے لشكریوں نے پكڑے ہیں۔ باقی رہا خانہ خدا كعبہ كا مسئلہ، جس كو ڈھانے كے لیے تو آیا ہے تو وہ تیرا معاملہ اللہ كے ساتھ ہے وہ اللہ كا گھر ہے وہی اس كا محافظ ہے۔ تو جانے اور بیت اللہ كا مالك جانے۔ (ایسر التفاسیر)