وَلَن تَسْتَطِيعُوا أَن تَعْدِلُوا بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ ۖ فَلَا تَمِيلُوا كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُوهَا كَالْمُعَلَّقَةِ ۚ وَإِن تُصْلِحُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا
اور تم ہزار چاہنے کے باوجود عورتوں کے درمیان عدل و انصاف (125) نہیں کرسکتے، پس تم (کسی ایک کی طرف) بالکل مائل نہ ہوجاؤ، کہ دوسری کو لٹکائی ہوئی کی طرح نہ بنا دو، اور اگر تم اپنی اصلاح کرلو اور اللہ سے ڈرتے رہو، تو بے شک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ بیویوں کے معاملات میں انصاف سے کام لیں۔ خرچ میں حقوق زوجیت میں، زبانی الفاظ کہنے میں انصاف ہوسکتا ہے۔ مگر جو باتیں انسان کے بس میں نہیں ان کے متعلق اللہ تعالیٰ نے ہی فرمادیا کہ تم کماحقہ عدل نہ کرسکو گے، یعنی دلی جذبات میں انسان بے بس ہوتا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ اپنی ازواج میں برابری کا پورا انتظام کرتے تھے اور دعا کرتے تھے کہ جو چیز میرے اختیار میں نہیں اُس میں میری پکڑ نہ کیجئے۔ (ابو داؤد: ۲۱۳۴، مسند احمد: ۶/ ۱۴۴، ح: ۲۵۱۶۴) آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بہت زیادہ محبت فرماتے تھے۔ (بخاری: ۴۳۵۸) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی سے فرمایا: ’’حضرت عائشہ کے بارے میں کسی بھول میں نہ رہنا، کیونکہ وہ رسول اللہ کوزیادہ پسند تھیں۔‘‘ (مسلم: ۱۴۷۹) حسد سے بچانے کے لیے فرمایا۔ احسان سے عدل اور عدل سے اصلاح تک، اور پھر اللہ سے ڈرتے رہو تو یقیناً اللہ کو بخشنے والا رحم کرنے والا پاؤ گے۔