سورة العلق - آیت 19

كَلَّا لَا تُطِعْهُ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِب ۩

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ہرگز نہیں، آپ اس کی بات نہیں مانئے، اور اپنے رب کے سامنے سجدہ کیجیے، اور اس کا قرب حاصل کیجیے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سجدہ كی فضیلت: یعنی اس بدكردار شخص كی بات مان كر نماز كی ادائیگی سے ركنے كی كوئی ضرورت نہیں۔ بلكہ بكثرت عبادت كرتے رہنا اور جہاں جی چاہے نماز پڑھتے رہنا۔ اللہ تعالیٰ خود تمہارا محافظ وناصر ہے وہ تجھے دشمنوں سے محفوظ ركھے گا، تو سجدے میں اور قرب الٰہی كی طلب میں مشغول رہ۔ ربیعہ بن كعب اسلمی فرماتے ہیں كہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے ہاں ہی رات كو رہا كرتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس حاجت اور وضو كے لیے پانی لایا كرتا۔ ایك دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مانگ كیا مانگتا ہے، میں نے عرض كیا: ’’جنت میں آپ كی رفاقت چاہتا ہوں آپ نے پوچھا ’’كچھ اور بھی؟‘‘ میں نے عرض كیا ’’بس یہی كچھ چاہتا ہوں‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا تو كثرت سے سجود كو اپنے اوپر لازم كر لو اور اس طرح اس سلسلہ میں میری مدد كرو۔ (مسلم: ۴۸۹)