سورة العلق - آیت 13

أَرَأَيْتَ إِن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ کا خیال ہے، اگرچہ وہ (روکنے والا) جھٹلاتا ہے اور دین اسلام سے منہ موڑتا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اب سمجھانے كے بعد اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں كہ اگر اب بھی اس نے اپنی سركشی، مخالفت اور ایذا دہی نہ چھوڑی تو ہم بھی اس بدكردار اور بدطینت كو ذلیل مجرموں كی طرح پیشانی كے بالوں سے گھسیٹ كر جہنم رسید كر دیں گے، یہ اپنے ہم نشینوں كو بلا لے كنبہ اور قرابت داروں كو بلا لے۔ دیكھیں تو كون اس كی مدافعت كر سكتا ہے ہم بھی اپنے عذاب كے فرشتوں كو بلا لیتے ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ كہتے ہیں كہ نبی اكرم صلی اللہ علیہ وسلم خانہ كعبہ میں نماز پڑھا كرتے تھے۔ ابو جہل آیا اور كہنے لگا كیا میں تمہیں اس كام سے منع نہیں كر چكا، تین بار اس نے یہ الفاظ دہرائے۔ نبی اكرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو اسے سخت سست كہا، ابوجہل كہنے لگا یہ تو تم جانتے ہو كہ كسی كے ہم نشین مجھ سے زیادہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی كہ وہ اپنے ہم نشین بلا لے، ہم دوزخ كے فرشتے بلاتے ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ اللہ كی قسم! اگر وہ اپنے ہم نشین بلاتا تو اللہ كے فرشتے اسے پكڑ لیتے۔ (ترمذی: ۳۳۴۹)