وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُم بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُوا إِلَىٰ بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو، تم نے بچھڑے کو اپنا معبود بنا کر اپنے آپ پر ظلم کیا ہے، پس تم اپنے خالق کے حضور توبہ (١٠٧) کرو۔ اور ایک دوسرے کو قتل کرو، یہ تمہارے خالق کے نزدیک تمہارے لیے بہتر ہے، چنانچہ اللہ نے تمہاری توبہ قبول کی، بے شک وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا اور نہایت مہربان ہے
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا کہ تم نے بچھڑے کو معبود بناکر اپنے آپ پر ظلم کیا ہے اب اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ جن جن لوگوں نے بچھڑے کوپوجا ہے ، ان كو وہ لوگ قتل كریں جنہوں نے گؤسالہ پرستی سے روكا تھا۔ اور جن لوگوں نے نہ تو گؤ سالہ پرستی كی اور نہ اس سے روكا، انھیں معاف کردیا گیا ہے۔ مقتولین کی تعداد 7000ہزار بیان کی گئی ہے۔ (ابن کثیر۔ فتح القدیر)