سورة النسآء - آیت 116

إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک اللہ اپنے ساتھ شرک (114) کیے جانے کو معاف نہیں کرتا، اور اس کے علاوہ گناہوں کو جس کے لیے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے اور جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے، وہ گمراہی میں بہت دور تک چلا جاتا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت میں سب سے بڑا گناہ شرک قراردیا گیا ہے۔ جیسے اللہ کبھی معاف نہیں کرے گا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ’’کون سا گناہ سب سے بڑا ہے‘‘ فرما یا یہ کہ تو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بنائے، حالانکہ اسی نے تجھے پیدا کیا۔‘‘ (بخاری: ۳۰۲۰) دوسرے گناہوں کے متعلق، اللہ جس کو چاہے اور جونسا گناہ چاہے معاف کردینے کا اختیار رکھتا ہے۔ چاہے تو ان پر مواخذہ بھی کرسکتا ہے۔ گناہ میں دو قسم کے حقوق ہوتے ہیں: (۱)اللہ کا حق (۲) بندوں کا حق: اللہ جسے چاہے اپنا حق معاف کردے اور جسے چاہے نہ کرے۔ مگر بندوں کے حقوق کی ادائیگی لازمی ہے۔ بندوں کا حق خواہ اس دنیا میں ادا کردیا جائے یا معاف کرالیا جائے۔ یا اللہ تعالیٰ حقدار کو اپنی طرف سے بدلہ ادا کردے۔ بہرحال بندوں کے حقوق کی معافی کے بعد اللہ کے حق کی معافی کی توقع ہوسکتی ہے۔ شرک سب سے بڑی گمراہی ہے۔ شرک کو ہی قرآن میں دوسرے مقام پر ظلم عظیم کہا گیا ہے۔