سورة الفجر - آیت 23

وَجِيءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ ۚ يَوْمَئِذٍ يَتَذَكَّرُ الْإِنسَانُ وَأَنَّىٰ لَهُ الذِّكْرَىٰ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اس دن جہنم سامنے لائی جائے گی، اس دن آدمی نصیحت حاصل کرے گا، اور تب نصیحت اسے کیا فائدہ پہنچائے گی

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

صحیح مسلم كی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ’’جہنم كی اس روز ستر ہزار لگامیں ہوں گی ہر لگام پر ستر ہزار فرشتے مقرر ہوں گے جو اسے گھسیٹ رہے ہوں گے۔ (مسلم: ۲۸۴۲) جب آخرت اور جہنم كے منكرین جہنم كو اپنی آنكھوں كے سامنے دیكھ لیں گے تو كہیں گے كہ آج ہمیں جو بھی نصیحت كی جائے اور حكم دیا جائے ہم اسے ماننے كو تیار ہیں۔ اس وقت ان كا ایمان لانا بالغیب نہیں بلكہ بالشہادت ہوگا لہٰذا اس كی كچھ قدر و قیمت نہ ہوگی۔ اس دن اسے لوگ بڑی حسرت سے كہیں گے كہ كاش ہم نے دنیا میں یہ نصیحت قبول كر لی ہوتی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اگر كوئی بندہ اپنے پیدا ہونے سے لے كر مرتے دم تك سجدے میں پڑا رہے اور خدا كا پورا اطاعت گزار رہے پھر بھی اپنی اس عبادت كو قیامت كے دن حقیر سمجھے گا اور چاہے گا كہ دنیا كی طرف لوٹایا جاؤں تو اجرو ثواب كے اور زیادہ كام كروں۔ (مسند احمد: ۴/ ۱۸۵)