سورة النسآء - آیت 108

يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلَا يَسْتَخْفُونَ مِنَ اللَّهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لَا يَرْضَىٰ مِنَ الْقَوْلِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ لوگوں سے چھپانا چاہتے ہیں، اور اللہ سے نہیں چھپاتے، حالانکہ وہ تو ان کے ساتھ ہوتا ہے جب وہ ایسی باتوں کی سرگوشی کرتے ہیں جسے وہ پسند نہیں کرتا، اور اللہ ان کے کیے کو خوب جانتا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

زرہ کا چور دراصل سچا مسلمان نہیں تھا بلکہ منافق آدمی تھا۔ اور اس کے خاندان والے بھی کچھ پختہ ایمان والے نہ تھے، جب یہ مقدمہ رسول اللہ کے پاس چلا گیا، تو ان لوگوں کے مشورے کا موضوع یہ ہوتا تھا، کہ چور کس طرح چوری کے اس جرم سے بچ سکتا ہے۔ اور یہ جرم اس یہودی کے سر کیسے تھوپا جائے۔ دراصل اس طرح راتوں کو مشورے کرنے سے یہ سمجھتے تھے کہ ان کے جرم پر پردہ پڑارہے گا۔ یہ ان لوگوں کے ایمان کی کمزوری کی دلیل ہے۔ اور اللہ سے کوئی معاملہ بھلا کیسے چھپا رہ سکتا ہے۔