إِن كُلُّ نَفْسٍ لَّمَّا عَلَيْهَا حَافِظٌ
کوئی جان ایسی نہیں ہے جس پر نگراں مقرر نہ ہو
حفاظت كرنے والی ہستی: ان تین آیات میں اللہ تعالیٰ كی قدرت كا ملہ كی قسم اُٹھائی گئی ہے جو اہل زمین كو (شہاب ثاقب) جیسی بلاؤں سے محفوظ ركھتا ہے اور اس بات پر قسم اُٹھائی كہ ہر انسان پر ایك نگہبان مقرر ہے جو اس كی ہر طرح حفاظت كرتا ہے۔ یہ نگہبان كون ہے؟: یہ خود اللہ تعالیٰ كی ذات ہے جو زمین و آسمان كی ہر چھوٹی بڑی مخلوق كی دیكھ بھال كر رہی ہے۔ جس كے سنبھالنے سے ہر شے اپنی جگہ سنبھلی ہوئی ہے اور جس نے ہر جاندار كو اس كی ضروریات بہم پہنچانے اور اس كی موت كے مقررہ وقت تك آفات عرضي و سماوی سے بچانے كا ذمہ لے ركھا ہے۔ یہ حفاظت اكثر اوقات ایسے غیر شعوری طریقوں سے ہوتی ہے كہ انسان بے ساختہ كہہ اٹھتا ہے كہ اللہ نے مجھے ہاتھ دے كر بچا لیا ورنہ میرے بچنے كی كوئی توقع نہ تھی۔ اسی مضمون كو سورہ رعد ۱۳۔ ۱۱ میں فرمایا كہ: ﴿لَهٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَ مِنْ خَلْفِهٖ يَحْفَظُوْنَهٗ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ﴾ ہر انسان كے آگے پیچھے ہم نے فرشتے مقرر كر دیے ہیں جو اللہ كے حكم سے اس كی حفاظت كرتے ہیں۔