يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيمِ
اے انسان ! تجھے تیرے رب کریم (٢) سے کس چیز نے بہکا دیا
اے ابن آدم! اپنے با عظمت خدا سے تو نے كیوں بے پرواہی برت ركھی ہے۔ كس چیز نے تجھے اس كی نافرمانی پر اُكسا ركھا ہے اور كیوں تو اس كے مقابلہ پر آمادہ ہو گیا ہے۔ جس نے تجھ پر احسان كیا، جس نے تجھے وجود بخشا، عقل و فہم عطا كی اور تیرے لیے اسباب حیات مہیا كیے۔ اب چاہیے تو یہ تھا كہ تو اس كا فرمانبردار بن كر رہتا۔ تو اس دھوكے میں پڑ گیا كہ تو جو كچھ بنا از خود ہی بنا گیا، اور تو جو كچھ كرتا رہے تیرا رب فوری طور پر تم پر كوئی عذاب نہیں كرتا گویا تو اس دھوكے میں پڑ گیا كہ تیرے رب كی مملكت میں انصاف نام كی كوئی چیز نہیں۔ حالانكہ وہ صرف كریم ہی نہیں بلكہ عادل بھی ہے اور قہار و جبار بھی ہے۔ وہ پكڑتا دیر سے ہے مگر اس كی گرفت بھی اتنی ہی شدید ہے۔