سورة التكوير - آیت 2

وَإِذَا النُّجُومُ انكَدَرَتْ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب ستارے بے نور ہوجائیں گے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

انكَدَرَتْ، كا معنی كسی چیز كا خود گدلا ہونا، رنگ میلا اور ہلكا پڑ جانا یا ماند پڑ جانا ہے۔ ستاروں اور چاند كو سورج یا كسی دوسرے ستارے سے روشنی حاصل ہوتی ہے۔ پھر جب ان ستاروں كا باہمی ربط ختم ہو جائے گا تو ان میں چمك اور آب و تاب بھی نہ رہے گی۔ حضرت ابن ابی كعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: قیامت سے پہلے چھ نشانیاں ظاہر ہوں گی، لوگ اپنے بازاروں میں ہوں گے كہ اچانك سورج كی روشنی جاتی رہے گی، پھر اچانك ستارے ٹوٹ ٹوٹ كر گرنے لگیں گے، پھر اچانك پہاڑ زمین پر گر پڑیں گے اور زمین زور زور سے جھٹكے لینے لگے گی۔ بس پھر كیا انسان، كیا جنات، كیا جانور اور كیا جنگلی جانور سب آپس میں خلط ملط ہو جائیں گے۔ جانور بھی جو انسانوں سے بھاگتے پھرتے ہیں انسانوں كے پاس آ جائیں گے لوگوں كو اس قدر بد حواسی اور گھبراہٹ ہو گی کہ بہتر سے بہتر مال، اونٹنیاں جو بیاہنے والی ہوں گی ان كی بھی خیر خبر نہ لیں گے جنات تحقیق كرنے جائیں گے كہ كیا ہو رہا ہے۔ لیكن وہ آئیں گے تو دیكھيں گے كہ سمندروں میں بھی آگ لگ رہی ہے۔ اسی حال میں ایك دم زمین پھٹنے لگے گی اور آسمان بھی ٹوٹنے لگیں گے، ساتوں زمینوں اور ساتوں آسمانوں كا یہی حال ہوگا۔ ادھر سے ایك تند ہوا چلے گی جس سے تمام جاندار مر جائیں گے۔ (ابن ابی حاتم، تفسیر طبری: ۲۴/ ۲۳۷)