فَلْيُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يَشْرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ ۚ وَمَن يُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُقْتَلْ أَوْ يَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا
پس اللہ کی راہ میں جہاد (81) کریں وہ لوگ جو دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے میں بیچتے ہیں، اور جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے، پھر قتل کردیا جاتا ہے، یا غالب ہوتا ہے تو اسے ہم عنقریب اجر عظیم عطا کریں گے
اس آیت میں مسلمانوں کو محض اللہ کی رضا اور اسلام کی سربلندی کی خاطر لڑنے کی ترغیب دی جارہی ہے۔ اور بتایا گیا ہے کہ مسلمان چاہے لڑائی میں شہید ہوجائے، یا بچ کر گھر واپس آجائے دونوں صورتوں میں فائدہ ہی فائدہ ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’جو شخص اللہ کی راہ میں خالصتاً جہاد کرنے کی نیت سے اپنے گھر سے نکلے اور اللہ کے ارشادات کا اُسے یقین ہو، تو اللہ یا تو اسے شہادت کا درجہ دے کر جنت میں داخل کرے گا یا ثواب اور مال غنیمت دلاکر بخیروعافیت اسے اس کے گھر لوٹائے گا۔‘‘ (مسلم: ۱۸۷۶) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’خوب جان لو جنت تلواروں کے سائے میں ہے۔‘‘ (بخاری: ۲۸۱۸)