وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا
اور اپنے لئے کھانے کی ضرورت ہوتے ہوئے، اسے مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھلاد یتے ہیں
یعنی طعام كی محبت كے باوجود وہ اللہ كی رضا كے لیے ضرورت مندوں كو كھانا كھلاتے ہیں۔ جیسا كہ سورئہ آل عمران (۹۲) میں ہے: ﴿لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ﴾ ’’تم ہرگز بھلائی حاصل نہیں كر سكتے جب تك اپنی چاہت كی چیزیں اللہ كی راہ میں خرچ نہ كرو۔‘‘ قیدی كے ساتھ بھی حسن سلوك كی تاكید ہے خواہ وہ غیر مسلم ہو۔ جیسے جنگ بدر كے كافر قیدیوں كی بابت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ كو حكم دیا كہ ان كی تكریم كرو۔ چنانچہ صحابہ پہلے انھیں كھانا كھلاتے خود بعد میں كھاتے۔ (ابن كثیر) اسی طرح غلام اور نوكر چاكر بھی اسی ذیل میں آتے ہیں، جن كے ساتھ حسن سلوك كی تاكید ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم كی آخری وصیت یہی تھی كہ ’’نماز اور اپنے غلاموں كا خیال ركھنا۔ (ابن ماجہ: ۱۶۲۵) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیدی کو آزاد کرو بھوکے کو کھانا کھلاؤ اور بیمار کی عیادت کرو۔ (بخاری: ۳۰۴۶)