وَمَا جَعَلْنَا أَصْحَابَ النَّارِ إِلَّا مَلَائِكَةً ۙ وَمَا جَعَلْنَا عِدَّتَهُمْ إِلَّا فِتْنَةً لِّلَّذِينَ كَفَرُوا لِيَسْتَيْقِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا ۙ وَلَا يَرْتَابَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَالْمُؤْمِنُونَ ۙ وَلِيَقُولَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْكَافِرُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَٰذَا مَثَلًا ۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۚ وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ ۚ وَمَا هِيَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْبَشَرِ
اور ہم نے جہنم کی نگرانی کے لئے فرشتے (٦) مقرر کئے ہیں، اور ہم نے ان کی تعداد کو کافروں کے لئے فتنہ بنایا ہے، تاکہ اہل کتاب یقین کرلیں (کہ یہ رسول برحق ہے) اور تاکہ ایمان والوں کا ایمان بڑھ جائے، اور اہل کتاب اور مومنین (قرآن کی صداقت میں) شبہ نہ کریں، اور تاکہ جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے اور کفار کہیں کہ اللہ نے یہ مثال دے کر کیا چاہا ہے۔ اللہ اسی طرح جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ اور آپ کے رب کے لشکر کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور یہ باتیں محض لوگوں کی نصیحت کے لئے بیان کی گئی ہیں
كافروں كی آزمائش: اس گنتی كا ذكر تھا ہی امتحان كے لیے، ایك طرف كافروں كا كفر كھل پڑا۔ دوسری جانب اہل كتاب كا یقین كامل ہوگیا كہ اس رسول كی رسالت حق ہے كیونكہ خود ان كی كتاب میں یہی گنتی ہے۔ تیسری طرف ایمان دار اپنے ایمان میں توانا ہوگئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم كی بات كی تصدیق كی اور اپنا ایمان بڑھایا۔ اہل كتاب اور مسلمانوں كو كوئی شك شبہ نہ رہا۔ بیمار دل: یعنی جن كے دلوں میں شك كی بیماری ہے یعنی منافق اور كافر دونوں ہی ہدایت كی باتوں سے محروم رہتے ہیں۔ اسی لیے بیمار دل منافق چیخ اٹھے كہ بھلا بتاؤ كہ یہاں اسے ذكر كرنے میں كیا حكمت ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے كہ ایسی ہی باتیں بہت سے لوگوں كے ایمان كی مضبوطی كا سبب بن جاتی ہیں اور بہت لوگوں كے شبہ والے دل ڈانوا ڈول ہو جاتے ہیں۔ اور اس میں جو حكمت بالغہ ہوتی ہے اسے صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ اللہ كے لشكر: یعنی یہ كفار ومشركین سمجھتے ہیں كہ جہنم میں انیس فرشتے ہی تو ہیں نا، جن پر قابو پانا كون سا مشكل كام ہے۔ لیكن ان كو معلوم نہیں كہ رب كے لشكر تو اتنے ہیں جنھیں اللہ كے سوا كوئی جانتا ہی نہیں۔ صرف فرشتے ہی اتنی تعداد میں ہیں كہ ستر ہزار فرشتے روزانہ اللہ كی عبادت كے لیے بیعت المعمور میں داخل ہوتے ہیں پھر قیامت تك ان كی باری نہیں آئے گی۔(بخاری: ۳۲۰۷، مسلم: ۶۴) لوگوں كو نصیحت ہو: یعنی یہ جہنم اور اس پر مقرر فرشتے، انسانوں كی پند ونصیحت كے لیے ہیں كہ شاید وہ نافرمانیوں سے باز آجائیں۔ ہرگز نہیں: یہ اہل مكہ كے خیالات كی نفی ہے۔ یعنی وہ جو سمجھتے ہیں كہ ہم فرشتوں كو مغلوب كر لیں گے، ہر گز ایسا نہیں ہوگا۔