وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَىٰ مَا أَنزَلَ اللَّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ رَأَيْتَ الْمُنَافِقِينَ يَصُدُّونَ عَنكَ صُدُودًا
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی نازل کردہ کتاب اور رسول کے پاس آؤ تو آپ منافقین کو دیکھتے ہیں کہ یہ آپ سے اعراض کر رہے ہوتے ہیں
یہ آیات ایسے لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جانے کی بجائے سرداران یہود یا سردار ان ِ قریش کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ تاہم یہ حکم عام ہے اور اس میں وہ تمام لوگ شامل ہیں جو کتاب و سنت سے اعراض کرتے ہیں۔ اور اپنے فیصلے دونوں کو چھوڑ کر کسی اور کی طرف لے جاتے ہیں۔ ورنہ مسلمانوں کا حال تو یہ ہوتا ہے ۔ کہ جب انھیں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بلایا جاتاہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کریں تو وہ کہتے ہیں سمعنا واطعنا، ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی، ایسے ہی لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ’’یہی لوگ کامیاب ہیں‘‘ (اُولٰئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ)