يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ
اے چادر (١) اوڑھنے والے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كو قیام اللیل اور ترتیل قرآن كا حكم: اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم كو حكم دیتا ہے كہ راتوں كے وقت كپڑے لپیٹ كر سو رہنے كو چھوڑیں اور تہجد كی نماز كے قیام كو اختیار كر لیں۔ جیسے سورئہ سجدہ (۱۶) میں فرمایا: ﴿تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا وَّ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ يُنْفِقُوْنَ﴾ ’’ان كی كروٹیں بستروں سے الگ ہوتی ہیں اور وہ اپنے رب كو خوف اور لالچ سے پكارتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے دیتے رہتے ہیں۔‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تمام عمر اس حكم كی بجا آوری كرتے رہے۔ تہجد كی نماز صرف آپ پر واجب تھی۔ یعنی امت پر واجب نہیں ہے۔ (ابن كثیر) سورئہ بنی اسرائیل (۷۹) میں فرمایا: ﴿وَ مِنَ الَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ﴾ ’’راتوں كو تہجد پڑھا كر۔‘‘ یہاں اس حكم كے ساتھ ہی مقدار بھی بیان فرما دی كہ آدھی رات یا كچھ كم یا كچھ زیادہ۔