سورة الجن - آیت 6

وَأَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور یہ کہ انسانوں میں سے بعض لوگ جنوں کے بعض افراد کی پناہ (٣) لیتے تھے، تو انہوں نے ان جنوں کے کبرو سرکشی کو اور بڑھا دیا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

انسانوں كا جنوں سے پناہ مانگنا: عہد جاہلیت میں اكثر لوگ یہ عقیدہ ركھتے تھے كہ غیر آباد جگہ جنوں كا مسكن ہوتا ہے اور ان میں بھی انسانوں كی طرح بعض جن دوسروں كے سردار اور بادشاہ ہوتے ہیں جو ان پر حكومت كرتے ہیں اور اگر كسی انسان كا ایسے علاقہ سے گزر ہو اور اس جن كی پناہ مانگے بغیر اس جگہ میں رہائش پذیر ہو جائے جس كے قبضہ میں یہ غیر آباد جگہ ہے تو وہ حاكم جن ایسے انسانوں یا انسان كو علاقہ غیر میں داخل ہونے كی بنا پر سزا دینے اور تكلیف پہنچانے كا حق ركھتا ہے۔ خواہ وہ خود ایسی سزا دے یا اپنے ماتحت جنوں سے دلوا دے۔ چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں كہ جاہلیت كے زمانہ میں عرب جب كسی سنسان وادی میں رات گزارتے تو پكار كر كہتے كہ ہم اس وادی كے مالك جن كی پناہ مانگتے ہیں گویا انسان كی اوہام پرستی كا یہ عالم تھا كہ اللہ نے تو اسے اشرف المخلوقات اور جنوں سے بھی افضل پیدا كیا تھا۔ لیكن اس زمین كے خلیفہ انسان نے الٹا جنوں سے ڈرنا اور ان سے پناہ مانگنا شروع كر دیا، جس كا نتیجہ یہ ہوا كہ جنوں كا دماغ اور زیادہ خراب ہوگیا۔ اور وہ واقعی اپنے آپ كو انسان سے افضل سمجھنے لگے۔