وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا
اور کہا ہے کہ لوگو ! تم اپنے معبودوں (١١) کو ہرگز نہ چھوڑو، اور تم ” ود“ کو نہ چھوڑو، اور نہ ” سواع“ کو، اور نہ ” یغوث“ اور ” یعوق“ اور ” نسر“ کو
اَضلو كثیرا: یعنی انھوں نے بہت سے لوگوں كو گمراہ كیا۔ اس كے مرجع یہی پانچ بت ہیں، اس كا مطلب ہوگا كہ ان كے سبب بہت سے لوگ گمراہی میں مبتلا ہوئے۔ جیسا كہ سورئہ ابراہیم (۳۶) میں ہے۔ ﴿رَبِّ اِنَّهُنَّ اَضْلَلْنَ كَثِيْرًا مِّنَ النَّاسِ﴾ اے میرے پالنے والے معبود انھوں نے بہت سے لوگوں كو راہ سے بھٹكا دیا ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام كی بددعا: حضرت نوح علیہ السلام نے یہ بددعا اس وقت كی جب آپ ان كے ایمان لانے سے بالكل مایوس ہوگئے اور اب اللہ نے بھی اطلاع كر دی كہ اب ان میں سے كوئی بھی ایمان نہیں لائے گا چنانچہ دعائے نوح علیہ السلام قبول ہوتی ہے اور قوم نوح بہ سبب اپنی تكذیب كے غرق كر دی جاتی ہے۔