وَإِن يَكَادُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَيُزْلِقُونَكَ بِأَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَيَقُولُونَ إِنَّهُ لَمَجْنُونٌ
اور کفار جب آپ سے قرآن (17) سنتے ہیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ مارے غیظ و غضب کے آپ کو اپنی نگاہوں سے پھسلا دیں گے، اور کہتے ہیں یہ دیوانہ آدمی ہے
یعنی اگر تجھے اللہ كی حمایت وحفاظت نہ ہوتی تو ان كفار كی حاسدانہ نظروں سے تو نظر بد كا شكار ہو جاتا اور ان كی نظر تجھے لگ جاتی۔ امام ابن كثیر نے اس كا یہی مفہوم بیان كیا ہے۔ مزید لكھتے ہیں: ’’یہ اس بات كی دلیل ہے كہ نظر كا لگ جانا اور اس كا دوسروں پر، اللہ كے حكم سے اثر انداز ہونا حق ہے۔‘‘ جیسا كہ متعدد احادیث میں بھی ثابت ہے۔ چنانچہ احادیث میں اس سے بچنے كی دعائیں بھی بیان كی گئیں ہیں۔ اور یہ بھی تاكید كی گئی ہے كہ جب تمہیں كوئی چیز اچھی لگے تو ما شاء اللہ، بارك اللہ، كہا كرو۔ تاكہ اسے نظر نہ لگے اسی طرح كسی كو كسی كی نظر لگ جائے تو فرمایا اسے غسل كروا كے اس كا پانی اس شخص پر ڈالا جائے جس كو اس كی نظر لگی۔ بعض نے اس كا مطلب یہ بیان كیا ہے كہ یہ تجھے تبلیغ رسالت سے روك دیتے۔