سورة القلم - آیت 49
لَّوْلَا أَن تَدَارَكَهُ نِعْمَةٌ مِّن رَّبِّهِ لَنُبِذَ بِالْعَرَاءِ وَهُوَ مَذْمُومٌ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اگر ان کے رب کا فضل ان کو جانہ لیتا توہ چیٹل میدان میں پھینک دئیے جاتے، اس حال میں کہ وہ قابل ملامت ہوتے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یعنی اگر اللہ تعالیٰ انھیں توبہ اور مناجات كی توفیق نہ دیتا اور ان كی دعا قبول نہ فرماتا تو انھیں ساحل سمندر كی بجائے، جہاں ان كے سائے اور خوراك كے لیے بیل دار درخت اگا دیا گیا كسی بنجر زمین میں پھینك دیا جاتا اور عند اللہ ان كی حیثیت بھی مزموم رہتی جب كے قبولیت دعا كے بعد وہ محمود ہوگئے۔