سورة القلم - آیت 44

فَذَرْنِي وَمَن يُكَذِّبُ بِهَٰذَا الْحَدِيثِ ۖ سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے میرے نبی ! مجھے اور اس کلام کی تکذیب (13) کرنے والے کو چھوڑ دیجیے، ہم انہیں کشاں کشاں (جہنم کی طرف) اس طور پر لے جائیں گے کہ وہ جان بھی نہیں سکیں گے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

استدراج كے لغوی معنی میں دو باتیں بنیادی طور پر پائی جاتی ہیں ایك تدریج دوسری آہستگی۔ یعنی یہ قریشی سردار جو اللہ كی آیات كو جھٹلاتے ہیں پھر وہ یہ بھی سمجھے بیٹھے ہیں كہ چونكہ وہ خوشحال اور آسودہ ہیں لہٰذا ان كا پروردگار ان پر مہربان ہے، حالانكہ اللہ انہیں آہستہ آہستہ ہلاكت اور تباہی كی طرف لے جا رہا ہے۔ اللہ فرماتا ہے كہ میری ڈھیل كے راز كو یہ نہ سمجھیں گے میں انھیں بڑھاتا چلا جاؤں گا۔ یہ بدمست ہوتے چلے جائیں اور میں اچانك انھیں پكڑ لوں گا، میں آپ ہی ان سے نمٹ لوں گا۔