سورة النسآء - آیت 38

وَالَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ ۗ وَمَن يَكُنِ الشَّيْطَانُ لَهُ قَرِينًا فَسَاءَ قَرِينًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے (45) کے لیے خرچ کرتے ہیں، اور اللہ پر ایمان نہیں رکھتے، اور نہ یوم آخرت پر، اور جس کا ساتھی شیطان ہو تو وہ بڑا برا ساتھی ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

بخل۔ یعنی اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرنا، یا خرچ کرنا تو محض لوگوں کو دکھاوے کے لیے کرتے ہیں ریاکاری اور نمودو نمائش یہ دونوں چیزیں اللہ کو سخت ناپسند ہیں اور ان دونوں گناہوں کا سبب یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو آخرت پر اور اللہ پر یا تو ایمان ہی نہیں ہوتا اور اگر ہوتا ہے تو بہت ہی کمزور ہوتا ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا: ’’جس نے دکھاوے کی نماز پڑھی، روزہ رکھا، صدقہ کیا اُس نے شرک کیا۔‘‘ (مسند احمد: ۴/ ۱۲۶، ح: ۱۷۱۴۰) اور فرمایا: جس نے دین کو رضائے الٰہی کے لیے نہیں بلکہ دنیاوی مقاصد کے لیے سیکھا، قیامت کے دن جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا۔(مسلم: ۴۵۸۳)