تَكَادُ تَمَيَّزُ مِنَ الْغَيْظِ ۖ كُلَّمَا أُلْقِيَ فِيهَا فَوْجٌ سَأَلَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَذِيرٌ
مارے غیظ وغضب (٥) کے وہ پھٹی جا رہی ہوگی، جب بھی اس میں ایک گروہ کو ڈالا جائے گا، اس کے نگران (فرشتے) ان سے پوچھیں گے کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا
یعنی جہنم جوش اور غضب سے اس طرح كچ كچا رہی ہوگی كہ گویا ابھی ٹوٹ پھوٹ جائے گی یہ جہنم كافروں كو دیكھ كر غضب ناك ہوگی، جس كا شعور اللہ تعالیٰ اس كے اندر پیدا فرما دے گا۔ اللہ تعالیٰ كے لیے جہنم كے اندر یہ ادراك وشعور پیدا كر دینا كوئی مشكل كام نہیں۔ اور دوزخیوں كو ذلیل كرنے اور آخری حجت قائم كرنے اور اقبالی مجرم بنانے كے لیے داروغۂ جہنم ان سے پوچھتے ہیں كہ بدنصیبو! كیا خدا كے رسولوں نے تمہیں اس سے ڈرایا نہ تھا، جس كی وجہ سے تمہیں عذاب كا مزہ چكھنا پڑا۔ تو یہ ہائے وائے كرتے ہوئے جواب دیتے ہیں كہ آئے تو تھے لیكن ہم نے پیغمبروں كی تصدیق كرنے كے بجائے انھیں جھٹلایا، آسمانی كتابوں كا ہی سرے سے انكار كر دیا۔ حتیٰ كہ اللہ تعالیٰ كے پیغمبروں كو ہم نے كہا كہ تم بڑی گمراہی میں مبتلا ہو۔