يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ
اے ایمان والو ! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ (٥) جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے، اس پر ایسے فرشتے متعین ہیں جو سخت دل اور بے رحم ہیں، اللہ انہیں جو حکم دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے، اور انہیں جو حکم دیا جاتا ہے وہی کرتے ہیں
اس آیت میں اہل ایمان كو ان كی ایك نہایت اہم ذمہ داری كی طرف توجہ دلائی گئی ہے اور وہ یہ ہے کہ اپنے ساتھ اپنے گھر والوں كی بھی اصلاح اور ان كی اسلامی تعلیم و تربیت كا اہتمام کرے تاكہ یہ سب جہنم كا ایندھن بننے سے بچ جائیں، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا كہ جب بچہ سات سال كی عمر كو پہنچ جائے تو اسے نماز كی تلقین كرو اور دس سال كی عمر میں بچوں میں تساہل (سستی) دیكھو تو انھیں سرزنش كرو۔ (ابی داود: ۴۹۴، ترمذی: ۴۰۷) جہنم كا ایندھن: فقہاء كا فرمان ہے كہ اس طرح ان سے روزے ركھوائے جائیں اور دیگر احكام كے اتباع كی تلقین كی جائے تاكہ جب وہ شعور كی عمر كو پہنچیں تو اس دین حق كا شعور بھی انھیں حاصل ہو چكا ہو۔ (ابن كثیر) ان كاموں سے تم اور وہ جہنم كی آگ سے بچ جاؤ گے۔ جس كا ایندھن انسانوں كے جسم اور پتھر ہیں۔ پتھر سے مراد: وہ پتھروں كے بت ہیں جن كی دنیا میں پرستش ہوتی رہی۔ جیسا كہ سورئہ انبیاء (۹۸) میں فرمایا: ﴿وَ مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ﴾ ’’تم اور تمہارے معبود جہنم كی لكڑیاں ہیں یا گندھک كے نہایت ہی بدبودار پتھر ہیں۔ جہنم كے فرشتے: جہنم پر مقرر كردہ فرشتوں كی تین صفات مذكور ہوئیں ایك یہ كہ وہ سخت دل ہیں انھیں كسی پر رحم نہیں آئے گا۔ دوسرے سخت گیر ہیں جو عذاب دیں گے پوری سختی اور قوت كے ساتھ دیں گے۔ تیسرے وہ دوزخیوں كی چیخ وپكار كا كوئی اثر قبول نہ كریں گے بلكہ وہی كچھ كریں گے جو اللہ كی طرف سے انھیں حكم ملا ہوگا۔