اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا
وہ اللہ ہے جس نے سات آسمان پیدا (٨) کئے ہیں، اور انہیں کی مانند زمین۔ ان (آسمانوں اور زمینوں) کے درمیان اللہ کا حکم اتر تا رہتا ہے، تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے، اور یہ کہ بے شک اللہ اپنے علم کے ذریعہ ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے
حیرت انگیز شان ذوالجلال: اللہ تعالیٰ اپنی قدرت كاملہ اور اپنی عظیم الشان سلطنت كا ذكر فرماتا ہے تاكہ مخلوق اس كی عزت وعظمت كا خیال كر كے اس كے فرمان كو قدر كی نگاہ سے دیكھے اور اس پر عامل بن كر اسے خوش كرے۔ سورئہ نوح (۱۵) میں فرمایا: ﴿اَلَمْ تَرَوْا كَيْفَ خَلَقَ اللّٰهُ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًا﴾ كیا تم نہیں دیكھتے كہ اللہ پاك نے ساتوں آسمانوں كو كس طرح اوپر تلے پیدا كیا ہے۔‘‘ سورئہ بنی اسرائیل (۴۴) میں فرمایا ہے کہ: ﴿تُسَبِّحُ لَهُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِيْهِنَّ﴾ ’’ساتوں آسمانوں اور زمین میں جو كچھ ہے سب اس خدا كی تسبیح پڑھتے رہتے ہیں۔‘‘ پھر فرماتا ہے کہ سات آسمانوں كی طرح سات زمین بھی ہیں جن كے درمیان بعد ومسافت ہے، اور ہر زمین میں اللہ تعالیٰ كی مخلوق آباد ہے۔ (القرطبی) احادیث سے بھی اس بات كی تائید ہوتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس نے كسی كی ایك بالشت زمین بھی ہتھیالی تو قیامت والے دن اس زمین كا اتنا حصہ ساتوں زمینوں تک طوق بنا كر اس كے گلے میں ڈال دیا جائے گا۔ (صحیح بخاری اور یہ الفاظ بھی ہیں كہ اسے ساتویں زمین تك دھنسایا جائے گا۔ (بخاری: ۳۱۹۵، مسلم: ۱۶۱۲) امام بیہقی ’’کتاب الاسماء والصفات‘‘ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما كا قول نقل کرتے ہیں كہ ساتوں زمینوں میں سے ہر ایك میں نبی ہے، جس طرح كا پیغمبر تمہاری زمین پر آیا مثلاً آدم، آدم كی طرح، اور نوح، نوح كی طرح، ابراہیم، ابراہیم كی طرح اور عیسیٰ، عیسیٰ كی طرح۔ (مستدرک حاكم: ۲/ ۴۹۳) لیكن یہ بات كسی صحیح روایت سے ثابت نہیں۔ (ابن كثیر) پھر فرمایا جس طرح ہر آسمان پر اللہ كا حكم نافذ اسے ختم کرکے بدل دیا جائے اور غالب ہے اسی طرح ہر زمین پر اس كا حكم چلتا ہے آسمانوں كی طرح سات زمینوں كی بھی وہ تدبیر فرماتا ہے۔ پس اس كے علم سے كوئی چیز باہر نہیں چاہے وہ كیسی ہی ہو۔ الحمد للہ سورئہ الطلاق كی تفسیر مكمل ہوئی۔