وَإِذَا رَأَيْتَهُمْ تُعْجِبُكَ أَجْسَامُهُمْ ۖ وَإِن يَقُولُوا تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْ ۖ كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌ ۖ يَحْسَبُونَ كُلَّ صَيْحَةٍ عَلَيْهِمْ ۚ هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ ۖ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ
اور آپ جب انہیں دیکھتے (٣) ہیں تو ان کے جسم آپ کو بہت اچھے لگتے ہیں، اور اگر وہ بات کرتے ہیں تو آپ ان کی گفتگو غور سے سنتے ہیں، وہ عقل و فہم اور خیر کی توفیق سے ایسے بے بہرہ ہیں جیسے دیوار سے ٹیک لگائی گئی لکڑیاں، ہر چیخ پر انہیں یہی گمان ہوتا ہے کہ یہ انہی کے خلاف ہے، وہی لوگ حقیقی دشمن ہیں، آپ ان سے بچتے رہئے، اللہ انہیں ہلاک کر دے، وہ کدھر بہکے جا رہے ہیں
یعنی ان كا حسن وجمال، رونق وشادابی، اور ان كی زبان كی فصاحت و بلاغت، اور اپنی درازی قد اور حسن ورعنائی، عدم فہم اور قلت خیر میں ایسے ہیں گویا یہ دیوار پر لگائی ہوئی لكڑیاں ہیں۔ اور اللہ نے ان كو لكڑیوں سے تشبیہ اس لحاظ سے دی كہ لكڑیوں میں سننے، سوچنے، سمجھنے كی اہلیت نہیں ہوتی۔ اسی طرح یہ لوگ بس دكھاوے كی خاطر تو آجاتے ہیں۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم كی باتوں كو دھیان سے سنتے نہیں اور كچھ سن بھی پائیں تو انھیں سمجھنے اور سوچنے كی زحمت ہی گوارا نہیں كرتے۔ اور جیسے آئے تھے ویسے ہی دامن جھاڑ كر چلے جاتے ہیں ہدایت كی كوئی بات قبول كرنے كو تیار نہیں ہوتے۔ بزدل اور ڈرپوك ایسے ہیں ادھر كوئی پتا کھڑکا ادھر ان كا دل دہل گیا۔ كوئی زور كی آواز سن لیں تو سمجھتے ہیں كہ ہم پر كوئی آفت نازل ہوگئی ہے یا گھبرا اٹھتے ہیں كہ ہمارے خلاف كسی كارروائی كا آغاز تو نہیں ہو رہا ہے، جیسے چور اور خائن كا دل اندر سے دھك دھك كر رہا ہوتا ہے۔ ان سے ہوشیار رہیے: كیونكہ یہ لوگ گھر كے بھیدی اور آستین كے سانپ ہیں، تمہاری سب باتیں دشمنوں تك پہنچاتے اور ہر كام سے انہیں باخبر ركھتے ہیں یہ لوگ تمہارے ظاہری دشمنوں یعنی یہود وكفار مكہ اور مشركین میں سب سے زیادہ خطرناك ہیں۔ لہٰذا ان سے سخت محتاط رہنے كی ضرورت ہے۔