سورة الحشر - آیت 24

هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ اللہ پیدا (١٨) کرنے والا ہے، ہر مخلوق کو اس کا وجود دینے والا ہے، اس کی صورت بنانے والا ہے، تمام پیارے نام اسی کے لئے ہیں، آسمانوں اور زمین میں پائی جانے والی ہر چیز اس کی پاکی بیان کرتی ہے، اور وہ زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

الخالق: یعنی اللہ تعالیٰ خالق ہے مقدر كرنے والا ہے۔ كسی تقلید كے بغیر بنانے والا۔ الباریٔ: بمعنی كسی چیز كو عدم سے وجود میں لانا۔ بغیر مادہ كے تخلیق كرنا اور یہ صفت صرف اللہ كی ہے۔ المصور: یعنی صورت بنانے والا۔ یعنی جس كی ایجاد جس طرح كی چاہتا ہے كر گزرتا ہے۔ پیارے پیارے بہترین بزرگ ناموں والا وہی ہے۔ حدیث میں آتا ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ كے ننانوے نام ہیں یعنی ایك كم سو نام ہیں جو انھیں شمار كرے یاد ركھ لے وہ جنت میں داخل ہوگا۔ وہ وتر ہے، واحد ہے اور اكائی كو دوست ركھتا ہے۔ (بخاری: ۶۴۱۰، مسلم: ۲۶۷۷) آسمان وزمین كی كل چیزیں اس كی تسبیح بیان كرتی ہیں: جیسا كہ سورئہ بنی اسرائیل (۴۴) میں ہے: ﴿تُسَبِّحُ لَهُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِيْهِنَّ وَ اِنْ مِّنْ شَيْءٍ اِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ وَ لٰكِنْ لَّا تَفْقَهُوْنَ تَسْبِيْحَهُمْ اِنَّهٗ كَانَ حَلِيْمًا غَفُوْرًا﴾ ’’اس كی پاكیزگی بیان كرتے ہیں ساتوں آسمان اور زمین اور ان میں جو مخلوق ہے اور كوئی چیز ایسی نہیں جو اس كی تسبیح حمد كے ساتھ بیان نہ كرتی ہو۔ لیكن تم اس كی تسبیح كو سمجھ نہیں سكتے بیشك وہ بردبار اور بخشش كرنے والا ہے، وہ عزیز ہے۔ اس كی حكمت والی سركار اپنی تقدیر میں ایسی نہیں كہ اس میں كسی طرح كی كمی نكالی جائے یا اس پر كوئی اعتراض كیا جائے۔ الحمد للہ سورئہ الحشر كی تفسیر مكمل ہوئی۔