وَاللَّذَانِ يَأْتِيَانِهَا مِنكُمْ فَآذُوهُمَا ۖ فَإِن تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُوا عَنْهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِيمًا
اور تم میں سے جو دو افرادایسا کریں (23) تو انہیں ایذا دو، پس اگر دونوں توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں، تو ان سے اعراض کرلو، بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے
اس آیت میں (وَالَّذٰنِ) سے مراد یعنی خواہ مرد اور عورت ہوں جو زنا کے مرتكب ہوئے ہوں، یا دونوں مرد ہوں جو لواطت کے مرتکب ہوں ایسے مردوں اور ایسی مرد و عورت کی ابتدائی سزا یہ تھی کہ انھیں مارا پیٹا جائے، بُرا بھلا کہا جائے، اور ذلیل کیا جائے، گویا زانی مرد اور عورت دونوں کے لیے تو یہ سزا تھی اور عورت کے لیے یہ سز ااضافی تھی کہ اُسے موت تک کے گھر میں بند رکھا جائے اور جس دوسری سزا سے متعلق اللہ تعالیٰ نے اشارہ فرمایا تھا اس سلسلے میں مندرجہ ذیل حدیث ملاحظہ فرمائیے۔ حضرت عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ ایک روز آپ پر وحی نازل ہوئی، اور جب وحی کی کیفیت ختم ہوئی تو آپ نے فرمایا ’’مجھ سے (اللہ کا حکم) سیکھ لو۔‘‘ اللہ نے ایسی عورتوں کی سزا تجویز کردی ہے۔ شادی شدہ مرد اور شادی شدہ عورت اگر زنا کریں تو انھیں سو کوڑے مارے جائیں، پھر رجم کیا جائے اور اگر کنوارہ مرد اور کنواری عورت زنا کریں تو ان کو سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی ہے۔‘‘(مسلم: ۱۶۹۰/احمد۵/ ۳۱۸، ح: ۲۲۷۸۱)