سورة الواقعة - آیت 68

أَفَرَأَيْتُمُ الْمَاءَ الَّذِي تَشْرَبُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا تم نے اس پانی (٢١) کے بارے میں غور کیا ہے جسے تم پیتے ہو

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

پانی ایک نعمت: اللہ تعالیٰ پانی جیسی اعلیٰ نعمت کا ذکر کرتا ہے کہ دیکھو! اس کا برسانا بھی میرے قبضہ میں ہے کوئی ہے جو اسے بادل سے اتار لائے، پھر جب اتر آیا پھر اس میں بھی مٹھاس اور کڑواہٹ پیدا کرنے پر مجھے قدرت ہے۔ یہ میٹھا پانی بیٹھے بیٹھائے میں تمہیں دوں، جس سے تم نہاؤ، دھوؤ، کپڑے صاف کرو، کھیتوں اور باغوں کو سیراب کرو، جانوروں کو پلاؤ، پھر بھی تم میرا شکر ادا نہ کرو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی پی کر فرمایا کرتے: ’’اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں میٹھا اور عمدہ پانی اپنی رحمت سے پلایا اور ہمارے گناہوں کے باعث اسے کھاری اور کڑوا نہ بنا دیا۔ (تفسیر درمنثور: ح ۲۴۱۸)